طویل سفر نے واقعی تھکا دیا تھا‘ لاہور سے راولا کوٹ اور پھر باغ آزاد کشمیر تک کے پہاڑی سفر نے ایک سبق دیا کہ آخرت کا سفر کتنا طویل ہوگا‘ انہی سوچوں میں ڈوبا سوچ در سوچ کے سمندر میں غوطہ زن تھا کہ اچانک خبر ملی کہ انجینئر سلطان احمد آصف طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے‘ موت کے جھٹکے نے مجھے سوچ سے حقیقت میں پہنچا دیا‘ زندگی اور موت کی طویل جنگ جس میں ہمیشہ موت جیت جاتی ہے ۔ ایسے عظیم شخص سے اللہ تعالیٰ نے وہ کام لیا جو شاید ہی لاکھوں کروڑوں میں کسی کو نصیب ہو کہ انہیں قرآن و سنت کے انگریزی سفر کو عالم میں پہنچانے کا شرف حاصل ہوا‘ یعنی انہوں نے میری کتاب’’ سنت نبوی ؐ اور جدید سائنس‘‘ کا انگلش میں ترجمہ کیا یہ چار جلدوں پر محیط تقریباً 1800صفحات کی کتاب دنیا بھر میں مقبول ہوئی اور اس کا انگلش ترجمہ سلطان صاحب کے اجلے مقدر میں آیا۔ سوچتا ہوں کہ کتنے لوگ ان کی کتاب پڑھ کر اپنی زندگی میں سنتوں پر عمل کریں گے اور کتنی ذلت اور گمراہی میں ڈوبی جوانیاں ہدایت اور رشد کا پیغام پائیں گی۔ پھر آسان نیکیوں کے حیرت انگیز فضائل اور انمول خزانہ کا انگلش ترجمہ اسی سعادت مند شخص نے لکھا‘ عجیب بات یہ جو کہ مجھے بے شمار انگریزی ماہرین نے کہی کہ ان کی انگلش کا معیار ایسا باکمال کہ ہر شخص ایسی انگلش نہیں لکھ سکتا ۔ ان کی ساری زندگی شہروں کو روشنیاں دینے میں گزری‘ یعنی وہ الیکٹرک نظام کے بہت بڑے انجینئر تھے لیکن روحانی روشنی کا جو ذریعہ بنے وہ کسی کسی کے مقدر کی بات ہوتی ہے ہر ماں کے لعل کے مقدر میں یہ سعادت نہیں لکھی ہوتی۔ کینسر کے مرض میں جس طرح انہوں نے ہمت‘ حوصلہ‘ عزم اور استقلال سے وہ وقت صبر‘ اعمال اور عبادات میں گزارا وہ شاید کم لوگوں کو نصیب ہوگا۔ مرحوم کا بڑا بیٹا ڈاکٹر عبدالمنان چوہدری امریکہ میں بہت بڑا سکالر اور موجودہ برلن یونیورسٹی میں شاندار تدریسی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ موصوف ڈاکٹر امریکی صدر اوباما کا تعلیمی دنیا میں ساتھی رہا ہے۔ ڈاکٹر عبدالمنان چوہدری ابھی چند ہفتے قبل پاکستان میں آئے تو میڈیا نے اس شخص کو جس انداز سے ہاتھوں ہاتھ لیا وہ حیرت انگیز ہے‘ بیٹا عظیم باپ کا سرمایہ ہے‘ ان کی کمی میں ہمیشہ محسوس کروں گا۔ وہ اور ان کا گھرانا میرے ابتدائی میزبان گھرانوں میں شمار ہوتا ہے۔ انجینئر سلطان احمد آصف کی اہلیہ کو رب کریم نے مہمان نوازی‘ صدقات جاریہ‘ گھرداری‘ غریب پروری اور خلوص کا اعلیٰ پیکر بنایا ہے۔ اس نیک خاتون نے بڑھاپے میں اپنے سچے شوہر کی جو خدمت کی ہے وہ شاید ہی کوئی بیوی کرسکے۔ اللہ تعالیٰ نے اس گھر کے فرد فرد کو خوبیوں سے نوازا ہے۔ جنید احمد ڈنمارک میں انجینئر ہیں‘ طلال احمد سعودی عرب میں خدمات انجام دے رہے ہیں‘ آخری وقت میں انجینئر مرحوم کو اپنے صالح بیٹے کی خدمات نصیب ہوئیں‘ انجینئر مکرم احمد نے باپ کی خدمت میں کمال کردیا‘ غنودگی میں تھے جمعے کے دن دوپہر بارہ بجے کے بعد آنکھ کھولی بیٹے نے کلمہ پڑھا خود اور بیٹا مسلسل 15 منٹ کلمہ پڑھتے رہے‘ مسلسل آسمان کی طرف تکتے رہے جو جنت کے مناظر کی سوفیصد علامت ہے پھر خاموشی۔۔۔۔۔ اور سانس کی لڑی ٹوٹ گئی۔ سنت کے مطابق تجہیز و تکفین ہوئی‘ بندہ کی اجازت سے بیٹے نے خود جنازہ پڑھایا‘ 29 جون2012ء جمعہ کے دن تقریباً ساڑھے بارہ بجے وصال ہوا اور نماز عصر کے بعد جنازہ پڑھا گیا۔ یہ سطور لکھتے ہوئے میرا قلم ساتھ نہیں دے رہا‘ بار بار ایک فقرہ زبان پر آرہا ہے کہ میرا رنگ روپ بکھر گیا‘ میرا یار مجھ سے بچھڑ گیا۔ صالح اور جاں نثار بیٹے انجینئر مکرم احمد نے آخری وقت میں جو سنت کے مطابق کام کیے وہ قابل تحسین ہیں۔مرحوم نے اپنی 73 سالہ زندگی میں عظیم کارنامے انجام دئیے لیکن سب سے بڑا کارنامہ یہ کہ اشاعت قرآن وسنت کے لیے جان مال اور وقت لگایا پھر انگلش کتابوں کی شکل میں ایک بہترین صدقہ جاریہ چھوڑا۔ یہ مثال کم ملتی ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو بال بال مغفرت سے نوازے اور لواحقین خاص طور پر مرحوم کی اہلیہ جو ایک نیک‘ صالح‘ دین دار‘ مہمان نواز خاتون ہیں۔ انہیں صحت کاملہ اور عافیت سے نوازے اپنی اولاد‘ پوتے‘ پوتیوں کیلئے شجر سایہ دار مسلسل رہیں‘ بھائیوں کو آپس میں محبت پیار سے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
رمضان کی گھڑیوں میںمیرے اس محسن کو آپ ضرور اعمال کا زیادہ سے زیادہ ہدیہ دیں اور دعا ؤںمیں یاد رکھیں‘ یہ آپ کا ایڈیٹر عبقری پر احسان ہوگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں